ہے مرے دل کی یہ تصویر نظر میں رکھ لو
ایک ٹوٹا ہوا ارمان ہوں گھر میں رکھ لو
جانتا ہوں کہ ابھی ساتھ نہیں آ سکتا
پر مری یاد تو سامان سفر میں رکھ لو
یوں تو اڑنے کے لئے طاقت پرواز بھی ہے
پھر بھی چاہو تو مرا حوصلہ پر میں رکھ لو
یہ وہی گاؤں ہیں فصلیں جو اگاتے تھے کبھی
بھوک لے آئی ہے ان کو تو نگر میں رکھ لو
غزل
ہے مرے دل کی یہ تصویر نظر میں رکھ لو
پریم بھنڈاری