EN हिंदी
ہے مرے دل کی یہ تصویر نظر میں رکھ لو | شیح شیری
hai mere dil ki ye taswir nazar mein rakh lo

غزل

ہے مرے دل کی یہ تصویر نظر میں رکھ لو

پریم بھنڈاری

;

ہے مرے دل کی یہ تصویر نظر میں رکھ لو
ایک ٹوٹا ہوا ارمان ہوں گھر میں رکھ لو

جانتا ہوں کہ ابھی ساتھ نہیں آ سکتا
پر مری یاد تو سامان سفر میں رکھ لو

یوں تو اڑنے کے لئے طاقت پرواز بھی ہے
پھر بھی چاہو تو مرا حوصلہ پر میں رکھ لو

یہ وہی گاؤں ہیں فصلیں جو اگاتے تھے کبھی
بھوک لے آئی ہے ان کو تو نگر میں رکھ لو