EN हिंदी
ہے کس کے لیے لطف غضب کس کے لیے ہے | شیح شیری
hai kis ke liye lutf ghazab kis ke liye hai

غزل

ہے کس کے لیے لطف غضب کس کے لیے ہے

سید امین اشرف

;

ہے کس کے لیے لطف غضب کس کے لیے ہے
یہ ضابطۂ نام و نسب کس کے لیے ہے

میرے لیے افسردگی نخل تمنا
یہ سلسلۂ تاک طرب کس کے لیے ہے

سچ پر جو یقیں ہے تو اسے کیوں نہیں کہتے
آخر یہ زباں مہر بلب کس کے لیے ہے

ہے جس پہ محبت کی نظر ہوگا پریشاں
اے صانع گل ہجر کی شب کس کے لیے ہے

جب دل کو تعلق نہ رہا کوئے صنم سے
یہ کشمکش ترک و طلب کس کے لیے ہے

اس کار نظر نے کیا تقدیر کا قائل
شب کس کے لیے حاصل شب کس کے لیے ہے