EN हिंदी
ہے جو سینہ میں جگہ لہکے ہے انگارا سا | شیح شیری
hai jo sina mein jagah lahke hai angara sa

غزل

ہے جو سینہ میں جگہ لہکے ہے انگارا سا

محمد امان نثار

;

ہے جو سینہ میں جگہ لہکے ہے انگارا سا
دل جو پہلو میں ہے بیتاب ہے وہ پارا سا

آنکھ لگتی ہے کوئی پل تو ہمیں ہاں اس کا
عالم خواب میں ہو جائے ہے نظارا سا

دل ہے اس سوزن مژگاں سے مشبک میرا
چھوٹنے کیوں لگے خون کا فوارا سا

دل کہیں دیدہ کہیں جی ہے کہیں جان کہیں
گردش چرخ میں ہر ایک ہے آوارا سا

سینہ کوباں ترے کوچہ سے رہ جاتا ہے نثارؔ
صبح سے سنتے ہیں ہم کوچ کا نقارا سا