EN हिंदी
ہے جو رنگ اس کی جلوہ گاہوں میں | شیح شیری
hai jo rang uski jalwa-gahon mein

غزل

ہے جو رنگ اس کی جلوہ گاہوں میں

شرف مجددی

;

ہے جو رنگ اس کی جلوہ گاہوں میں
دیکھتا ہوں وہی نگاہوں میں

سیر کو آ گیا وہ جان جہاں
پڑ گئی جان سیر گاہوں میں

اب تو مے خانوں سے بھی کچھ بڑھ کر
جام چلتے ہیں خانقاہوں میں

میرا دعویٰ ہے عشق میں سچا
دیدۂ تر ہیں دو گواہوں میں

بد گمانی نہ کر شرفؔ پہ کہ وہ
دل سے ہے تیرے خیر خواہوں میں