ہے جو رنگ اس کی جلوہ گاہوں میں
دیکھتا ہوں وہی نگاہوں میں
سیر کو آ گیا وہ جان جہاں
پڑ گئی جان سیر گاہوں میں
اب تو مے خانوں سے بھی کچھ بڑھ کر
جام چلتے ہیں خانقاہوں میں
میرا دعویٰ ہے عشق میں سچا
دیدۂ تر ہیں دو گواہوں میں
بد گمانی نہ کر شرفؔ پہ کہ وہ
دل سے ہے تیرے خیر خواہوں میں
غزل
ہے جو رنگ اس کی جلوہ گاہوں میں
شرف مجددی