EN हिंदी
ہے دل ناکام عاشق میں تمہاری یاد بھی | شیح شیری
hai dil-e-nakaam-e-ashiq mein tumhaari yaad bhi

غزل

ہے دل ناکام عاشق میں تمہاری یاد بھی

اصغر گونڈوی

;

ہے دل ناکام عاشق میں تمہاری یاد بھی
یہ بھی کیا گھر ہے کہ ہے برباد بھی آباد بھی

دل کے مٹنے کا مجھے کچھ اور ایسا غم نہیں
ہاں مگر اتنا کہ ہے اس میں تمہاری یاد بھی

کس کو یہ سمجھایئے نیرنگ کار عاشقی
تھم گئے اشک مسلسل رک گئی فریاد بھی

سینے میں درد محبت راز بن کر رہ گیا
اب وہ حالت ہے کہ کر سکتے نہیں فریاد بھی

پھاڑ ڈالوں گا گریباں پھوڑ لوں گا اپنا سر
ہے مرے آفت کدے میں قیس بھی فرہاد بھی

کچھ تو اصغرؔ مجھ میں ہے قائم ہے جس سے زندگی
جان بھی کہتے ہیں اس کو اور ان کی یاد بھی