EN हिंदी
ہے عام ازل ہی سے فیضان محبت کا | شیح شیری
hai aam azal hi se faizan mohabbat ka

غزل

ہے عام ازل ہی سے فیضان محبت کا

ابوزاہد سید یحییٰ حسینی قدر

;

ہے عام ازل ہی سے فیضان محبت کا
امکان مسلم ہے امکان محبت کا

توڑا نہیں جا سکتا پیمان محبت کا
نقصان خود اپنا ہے نقصان محبت کا

پھر ان کی نگاہوں سے ٹکرائی مری نظریں
پھر بڑھنے لگا دل میں طوفان محبت کا

ایک ایک تمنا میں لاکھوں ہیں تمنائیں
ارمانوں کی دنیا ہے ارمان محبت کا

اس واسطے مسلم کی فطرت میں محبت ہے
دیتا ہے سبق اس کو قرآن محبت کا

برباد محبت کی حالت ہے عجب حالت
ہے بے سر و سامانی سامان محبت کا

جذبات محبت کے میں لاکھ چھپاتا ہوں
کرتی ہیں مری نظریں اعلان محبت کا

گویا مرے سینے میں میزان محبت ہے
یوں دل میں جگر میں ہے پیکان محبت کا

وہ نور کا پرتو ہے یا حسن کا پرتو ہے
ہے دین محبت کا ایمان محبت کا

جو درد کا حامل ہے وہ ذوق میں کامل ہے
بے حس کو نہیں ہوتا ایقان محبت کا

اجمال یہ بے شک ہے تفصیل کا آئینہ
مضمون پہ حاوی ہے عنوان محبت کا

ہیں اس کے تصور کو گھیرے ہوئے ارماں سب
رہتا ہے فقیروں میں سلطان محبت کا

آتی ہے نظر اس میں اخلاص کی ہر صورت
آئینہ ہے آئینہ انسان محبت کا

نیرنگ محبت کا ہر شعر سے ظاہر ہے
ہے قدرؔ کا دیواں بھی دیوان محبت کا