حد نظر تک رات ہی رات
ایسا سفر اور تیرا سات
موج و ہوا کی سمت نہ دیکھ
جلتی رہے گی شمع حیات
ظرف کفر و ایماں تنگ
تیز شراب احساسات
مجھ کو اک انساں کی تلاش
تو مصروف ذات و صفات
میری جبیں پر بھی ہیں شورؔ
کچھ سجدوں کے الزامات
غزل
حد نظر تک رات ہی رات
منظور حسین شور