EN हिंदी
ہاتھوں میں لئے دل کے نذرانے نظر آئے | شیح شیری
hathon mein liye dil ke nazrane nazar aae

غزل

ہاتھوں میں لئے دل کے نذرانے نظر آئے

جلیل الہ آبادی

;

ہاتھوں میں لئے دل کے نذرانے نظر آئے
یوں بھی تری راہوں میں دیوانے نظر آئے

فرزانوں کی بستی میں دیوانے نہیں دیکھے
دیوانوں کی بستی میں فرزانے نظر آئے

اب تک تری دنیا کا اقبال تھا رکھوالا
آگے تری دنیا میں کیا جانے نظر آئے

کلیوں کے چٹکتے ہی یہ کیسی فضا بدلی
دامن میں گلستاں کے ویرانے نظر آئے

ماضی کے دھندلکوں میں میں کھو سا گیا اکثر
ایسے بھی رسالوں میں افسانے نظر آئے

گزرے نہ جلیلؔ ایسے حالات سے دشمن بھی
جانے ہوئے ساتھی بھی انجانے نظر آئے