EN हिंदी
ہاتھوں کو اٹھا جان سے آخر کو رہوں گا | شیح شیری
hathon ko uTha jaan se aaKHir ko rahunga

غزل

ہاتھوں کو اٹھا جان سے آخر کو رہوں گا

شاہ نصیر

;

ہاتھوں کو اٹھا جان سے آخر کو رہوں گا
پر دل ہے رفیق اس کو کبھی تجھ کو نہ دوں گا

بے بوسۂ لب کے تو کبھی میں نہ ٹلوں گا
گو گالیاں تو دے گا تو بن جاؤں گا گونگا

گر وصل کی ٹھہرے گی نہ تجھ سے تو مروں گا
پر بار جدائی کی مصیبت نہ سہوں گا

میں غیر کو کب پاس ترے بیٹھنے دوں گا
گر وہ نہیں اٹھنے کا تو لاحول پڑھوں گا