EN हिंदी
ہاتھ ملتا ہے پشیمان جفا میرے بعد | شیح شیری
hath malta hai pashiman-e-jafa mere baad

غزل

ہاتھ ملتا ہے پشیمان جفا میرے بعد

طالب باغپتی

;

ہاتھ ملتا ہے پشیمان جفا میرے بعد
خیر یوں بڑھ گئی توقیر وفا میرے بعد

خود سے محجوب ہے خود ان کی حیا میرے بعد
حسن مغموم ہے معذور ادا میرے بعد

رنگ لائے گی مری آہ رسا میرے بعد
تم مجھے یاد کرو گے بخدا میرے بعد

ہو گئے زرد کف دست نگاریں افسوس
خیر سر سبز تو ہے نخل حنا میرے بعد

سوگواری میں حسینوں نے بڑھائے جھولے
کتنی بے کیف ہے ساون کی فضا میرے بعد

کیوں ندامت سے تہ خاک گڑا جاتا ہوں
تم نے کس دل سے مجھے یاد کیا میرے بعد

اب کہاں ہیں وہ لب بام قمر کے جلوے
ان کی صورت کو ترستی ہے فضا میرے بعد

قبر پر لائے چڑھانے کو مری آئینہ
یوں اٹھی میت انداز و ادا میرے بعد

بھول جاتے ہیں وہ اب روز لگانا مہندی
روز پسنے کو ترستی ہے حنا میرے بعد

مر کے کیا چین ملے اب یہ خلش ہے طالبؔ
با وفا بن گئے ارباب جفا میرے بعد