حاصل فن ہے بس کلام کی داد
ورنہ ملتی ہے سب کو نام کی داد
کس قدر بے رخی سے ملتا ہے
دشمن جاں ترے سلام کی داد
جرم غربت پہ جا کے لگتا ہے
ویسے بنتی ہے اس نظام کی داد
خوب صورت ہے کائنات بہت
خالق حسن انتظام کی داد
عشق ملتا ہے ہجر کے ہی عوض
اے دکاں دار تیرے دام کی داد
میکدے سے نکلتے ملتی ہے
ہوش والوں کو میرے جام کی داد
آپ نے نقص تو نکالا نہیں
آپ کی داد کب ہے کام کی داد
سہتی رہتی ہوں وحشتیں مریمؔ
صبح ملتی ہے مجھ کو شام کی داد
غزل
حاصل فن ہے بس کلام کی داد
مریم ناز