ہاں محفل یاراں میں ایسا بھی مقام آیا
میں خود کو بھلا بیٹھا جب بھی ترا نام آیا
میں اپنے ہی پیکر سے اس درجہ پریشاں تھا
سوچا کہ بکھر جاؤں جب بھی تہ دام آیا
دنیا میں ہزاروں ہیں منصور بھی سرمد بھی
کیوں لوح صداقت پر اک میرا ہی نام آیا
کیا جسم کے زنداں سے آزاد کیا مجھ کو
کیا کوئی سر مقتل یارو مرے کام آیا
ہر شخص کے چہرے پر اک کرب کا منظر ہے
شاید لب گیتی پر تخریب کا نام آیا
غزل
ہاں محفل یاراں میں ایسا بھی مقام آیا
جاوید منظر