حالت جو یہی اے دل ناشاد رہے گی
بستی ترے ارمانوں کی آباد رہے گی
اس حسن پرستی کا یہی حشر ہے ہونا
کل عمر مری عشق میں برباد رہے گی
مٹ جائیں گے دنیا سے بھی ہم دید کے گزرے
گر اے بت کافر یہی بیداد رہے گی
کس جی سے بھلاؤں گا تجھے اے رخ جاناں
تا روز ابد مجھ کو تری یاد رہے گی
اک عمر اسیری ہی سہی جسم میں اے روح
دائم تو نہ یہ قید کی میعاد رہے گی
لب تک نہیں آئے گا ترے نام بھی میرا
پر دل میں لگاتار مری یاد رہے گی
اک دشت جنوں سے دل وحشی کو نکالا
رہبرؔ یہ تری راہبری یاد رہے گی

غزل
حالت جو یہی اے دل ناشاد رہے گی
جتیندر موہن سنہا رہبر