EN हिंदी
حالت جو یہی اے دل ناشاد رہے گی | شیح شیری
haalat jo yahi ai dil-e-nashad rahegi

غزل

حالت جو یہی اے دل ناشاد رہے گی

جتیندر موہن سنہا رہبر

;

حالت جو یہی اے دل ناشاد رہے گی
بستی ترے ارمانوں کی آباد رہے گی

اس حسن پرستی کا یہی حشر ہے ہونا
کل عمر مری عشق میں برباد رہے گی

مٹ جائیں گے دنیا سے بھی ہم دید کے گزرے
گر اے بت کافر یہی بیداد رہے گی

کس جی سے بھلاؤں گا تجھے اے رخ جاناں
تا روز ابد مجھ کو تری یاد رہے گی

اک عمر اسیری ہی سہی جسم میں اے روح
دائم تو نہ یہ قید کی میعاد رہے گی

لب تک نہیں آئے گا ترے نام بھی میرا
پر دل میں لگاتار مری یاد رہے گی

اک دشت جنوں سے دل وحشی کو نکالا
رہبرؔ یہ تری راہبری یاد رہے گی