EN हिंदी
حال موسم کا ہی پوچھے گا وہ جب پوچھے گا | شیح شیری
haal mausam ka hi puchhega wo jab puchhega

غزل

حال موسم کا ہی پوچھے گا وہ جب پوچھے گا

سیدہ شانِ معراج

;

حال موسم کا ہی پوچھے گا وہ جب پوچھے گا
مجھ سے کب میری اداسی کا سبب پوچھے گا

اس سے ملنے پہ خوشی کیسے چھپائی جائے
کیا بتائیں گے وہ جب وجہ طرب پوچھے گا

کس کو معلوم ہیں اس دور میں آداب نظر
کون اب مرحلۂ ترک طلب پوچھے گا