حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں
پوچھے مگر کوئی تو لب مدعا کہاں
طے کر رہا ہوں خواب و حقیقت کے فاصلے
مانا کہ میں کہاں تری آواز پا کہاں
عالم تمام پیرہن تار تار ہے
محشر سکوت نیم شبی کا اٹھا کہاں
وہ درد جستجوئے گل و نغمہ تھی جسے
خود اپنے ریگ زار میں گم ہو گیا کہاں
اس درجہ بے رخی پہ پشیماں نہ ہو کوئی
خود مجھ کو احترام شعور وفا کہاں

غزل
حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں
سید امین اشرف