EN हिंदी
حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں | شیح شیری
haal-e-dil-e-tabah kisi ne suna kahan

غزل

حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں

سید امین اشرف

;

حال دل تباہ کسی نے سنا کہاں
پوچھے مگر کوئی تو لب مدعا کہاں

طے کر رہا ہوں خواب و حقیقت کے فاصلے
مانا کہ میں کہاں تری آواز پا کہاں

عالم تمام پیرہن تار تار ہے
محشر سکوت نیم شبی کا اٹھا کہاں

وہ درد جستجوئے گل و نغمہ تھی جسے
خود اپنے ریگ زار میں گم ہو گیا کہاں

اس درجہ بے رخی پہ پشیماں نہ ہو کوئی
خود مجھ کو احترام شعور وفا کہاں