EN हिंदी
حال دل اے بتو خدا جانے | شیح شیری
haal-e-dil ai buto KHuda jaane

غزل

حال دل اے بتو خدا جانے

واجد علی شاہ اختر

;

حال دل اے بتو خدا جانے
سچ ہے سچ اس کو غیر کیا جانے

لطف اشعار پوچھ شاعر سے
بے وفائی وہ بے وفا جانے

پھوٹ کر محفلوں میں روتے ہو
دل کا احوال کوئی کیا جانے

سخت کوئی غزل میں پاتا ہوں
نازکی میرا دل ربا جانے

لاکھ میں فیصلہ چکاتے ہو
مدعی کیوں نہ مدعا جانے

مرض عشق میں اثر ہوگا
میرا ہر شعر وہ دوا جانے

آج بے ہوش ہو گیا اخترؔ
کیا ہوا کیا ہوا خدا جانے