EN हिंदी
حال ایسا نہیں کہ تم سے کہیں | شیح شیری
haal aisa nahin ki tum se kahen

غزل

حال ایسا نہیں کہ تم سے کہیں

محبوب خزاں

;

حال ایسا نہیں کہ تم سے کہیں
ایک جھگڑا نہیں کہ تم سے کہیں

زیر لب آہ بھی محال ہوئی
درد اتنا نہیں کہ تم سے کہیں

تم زلیخا نہیں کہ ہم سے کہو
ہم مسیحا نہیں کہ تم سے کہیں

سب سمجھتے ہیں اور سب چپ ہیں
کوئی کہتا نہیں کہ تم سے کہیں

کس سے پوچھیں کہ وصل میں کیا ہے
ہجر میں کیا نہیں کہ تم سے کہیں

اب خزاںؔ یہ بھی کہہ نہیں سکتے
تم نے پوچھا نہیں کہ تم سے کہیں