EN हिंदी
حادثہ عشق میں درپیش ہوا چاہتا ہے | شیح شیری
hadisa ishq mein darpesh hua chahta hai

غزل

حادثہ عشق میں درپیش ہوا چاہتا ہے

ہاشم رضا جلالپوری

;

حادثہ عشق میں درپیش ہوا چاہتا ہے
دل شہنشاہ سے درویش ہوا چاہتا ہے

عشق کو ضد ہے کہ تعمیر کرے شہر امید
حسن کم بخت بد اندیش ہوا چاہتا ہے

اس علاقے سے مرا کوئی تعلق بھی نہیں
یہ علاقہ کہ مرا دیش ہوا چاہتا ہے

میرے اشعار میں غزلوں میں مرے گیتوں میں
ایک کا ذکر کم و بیش ہوا چاہتا ہے

جاہ کی چاہ نہیں خواہش منصب بھی نہیں
میرے اندر کوئی درویش ہوا چاہتا ہے

مالک صوت و صدا شاعر گمنام رضا
تیری دہلیز پہ اب پیش ہوا چاہتا ہے