گزرے لمحوں کے دوبارہ پنے کھول رہی ہوں میں
تھوڑے قصے یاد ہیں مجھ کو تھوڑے بھول گئی ہوں میں
روز صبح اٹھ جایا کرتے ہیں مجھ میں کردار کئی
پر بستر سے خود کو تنہا اٹھتے دیکھ رہی ہوں میں
سوچا ہے میں درد چھپا لوں گی اپنے آسانی سے
سینے میں جاسوس چھپا ہے یہ کیوں بھول رہی ہوں میں
ایک سبب یہ بھی ہنستے ہنستے چپ ہو جانے کا
اپنے اوپر ذمہ داری زیادہ اوڑھ چکی ہوں میں
اسی لیے بے صبر ہوں اس کے من کی باتیں سننے کو
اپنے من کی ساری باتیں اس سے بول چکی ہوں میں
غزل
گزرے لمحوں کے دوبارہ پنے کھول رہی ہوں میں
سون روپا وشال