EN हिंदी
گزرے لمحوں کے دوبارہ پنے کھول رہی ہوں میں | شیح شیری
guzre lamhon ke dobara panne khol rahi hun main

غزل

گزرے لمحوں کے دوبارہ پنے کھول رہی ہوں میں

سون روپا وشال

;

گزرے لمحوں کے دوبارہ پنے کھول رہی ہوں میں
تھوڑے قصے یاد ہیں مجھ کو تھوڑے بھول گئی ہوں میں

روز صبح اٹھ جایا کرتے ہیں مجھ میں کردار کئی
پر بستر سے خود کو تنہا اٹھتے دیکھ رہی ہوں میں

سوچا ہے میں درد چھپا لوں گی اپنے آسانی سے
سینے میں جاسوس چھپا ہے یہ کیوں بھول رہی ہوں میں

ایک سبب یہ بھی ہنستے ہنستے چپ ہو جانے کا
اپنے اوپر ذمہ داری زیادہ اوڑھ چکی ہوں میں

اسی لیے بے صبر ہوں اس کے من کی باتیں سننے کو
اپنے من کی ساری باتیں اس سے بول چکی ہوں میں