گزرے ہیں تیرے ساتھ جو دن رات ابھی تک
آنکھوں میں بسے ہیں وہی لمحات ابھی تک
کچھ عشق کی لذت بھی ہے کچھ سوزش دل بھی
تازہ ہیں مرے دل میں یہ سوغات ابھی تک
کرتی ہوں کبھی جب تری تصویر سے باتیں
کیوں آنکھ سے ہوتی ہے یہ برسات ابھی تک
وہ تیرا تبسم وہ محبت بھری نظریں
رقصاں ہے لہو میں تری ہر بات ابھی تک
رہنے نہیں دیتا مجھے تنہا وہ تصور
زندہ ہے مرے دل میں تری ذات ابھی تک
تو نقش ہے دل پر مرے تصویر کی صورت
بدلے ہی نہیں ہیں مرے حالات ابھی تک
غزل
گزرے ہیں تیرے ساتھ جو دن رات ابھی تک
صادقہ فاطمی