EN हिंदी
گزشتگاں میں ہمارا شمار ہونے میں | شیح شیری
guzishtagan mein hamara shumar hone mein

غزل

گزشتگاں میں ہمارا شمار ہونے میں

کاشف حسین غائر

;

گزشتگاں میں ہمارا شمار ہونے میں
اب اور وقت ہے کتنا غبار ہونے میں

تو میرا راز بھی کیسے چھپا گیا مجھ سے
ترا جواب نہیں رازدار ہونے میں

یہ قید خانہ بھی اک شب میں کتنا پھیل گیا
اب اور دیر لگے گی فرار ہونے میں

یہاں کسی کا کوئی غم گسار کیوں ہوگا
کہ فائدہ ہی نہیں غم گسار ہونے میں

ہے ایک عمر کا حاصل ہماری بیکاری
گنوائیں کیوں اسے مصروف کار ہونے میں

اس ایک اشک ندامت پہ ناز کر غائرؔ
کہاں یہ بات عبادت گزار ہونے میں