EN हिंदी
گزارے تم نے کیسے روز و شب ہم سے خفا ہو کر | شیح شیری
guzare tumne kaise roz-o-shab humse KHafa ho kar

غزل

گزارے تم نے کیسے روز و شب ہم سے خفا ہو کر

راج کمار سوری ندیم

;

گزارے تم نے کیسے روز و شب ہم سے خفا ہو کر
نہ ہم کو راس آئی زندگی تم سے جدا ہو کر

فقط اہل جنوں واقف ہیں اس راز حقیقت سے
حیات جاوداں ملتی ہے الفت میں فنا ہو کر

کہاں ان کے دلوں میں وہ خلش سوز محبت کی
ترے تیر نظر سے جو رہے نا آشنا ہو کر

تمہاری بے وفائی کا فسانہ ہر زباں پر ہے
زمانے کو دکھا دو انتقاماً با وفا ہو کر

فضائیں مہک اٹھی ہیں تری زلفوں کی خوشبو سے
ترے کوچے سے جب بھی آئی ہے باد صبا ہو کر

کسی کی بوئے پیراہن گلستاں سے گزرتی ہے
شمیم جاں فزا بن کر کبھی باد صبا ہو کر

ندیمؔ اس دور میں ہر گام پر طعن و ملامت ہیں
بہت دشوار ہے دنیا میں جینا با وفا ہو کر