EN हिंदी
گریزاں رنگ و بو سے دل نہیں ہے | شیح شیری
gurezan rang-o-bu se dil nahin hai

غزل

گریزاں رنگ و بو سے دل نہیں ہے

مختار ہاشمی

;

گریزاں رنگ و بو سے دل نہیں ہے
ابھی شاید جنوں کامل نہیں ہے

نگاہیں اپنے مرکز پر ہیں لیکن
جہاں دل تھا وہاں اب دل نہیں ہے

سرشک غم میں نغمے ہو چکے ضم
مگر خاموش ساز دل نہیں ہے

ابھی باقی ہے امکان تلاطم
ابھی کشتی لب ساحل نہیں ہے

پھر اس سے عرض غم مختارؔ کیا ہو
جو میرے حال سے غافل نہیں ہے