گریزاں رنگ و بو سے دل نہیں ہے
ابھی شاید جنوں کامل نہیں ہے
نگاہیں اپنے مرکز پر ہیں لیکن
جہاں دل تھا وہاں اب دل نہیں ہے
سرشک غم میں نغمے ہو چکے ضم
مگر خاموش ساز دل نہیں ہے
ابھی باقی ہے امکان تلاطم
ابھی کشتی لب ساحل نہیں ہے
پھر اس سے عرض غم مختارؔ کیا ہو
جو میرے حال سے غافل نہیں ہے
غزل
گریزاں رنگ و بو سے دل نہیں ہے
مختار ہاشمی