EN हिंदी
غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے | شیح شیری
ghunche ghunche pe gulistan ke nikhaar aa jae

غزل

غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے

ناز مرادآبادی

;

غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے
جس طرف سے وہ گزر جائیں بہار آ جائے

ہر نفس حشر بہ داماں ہے جنون غم میں
کس طرح اہل محبت کو قرار آ جائے

وہ کوئی جام پلا دیں تو نہ جانے کیا ہو
جن کے دیکھے ہی سے آنکھوں میں خمار آ جائے

غیر ہی سے سہی پیہم یہ کدورت کیوں ہو
کہیں آئینۂ دل پر نہ غبار آ جائے

کچھ اس انداز سے ہے حسن پشیمان جفا
کوئی مایوس وفا دیکھے تو پیار آ جائے

نازؔ گھر سے لئے جاتا ہے سوئے دشت مجھے
وہ جنوں جس سے بیاباں کو بھی عار آ جائے