غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے
جس طرف سے وہ گزر جائیں بہار آ جائے
ہر نفس حشر بہ داماں ہے جنون غم میں
کس طرح اہل محبت کو قرار آ جائے
وہ کوئی جام پلا دیں تو نہ جانے کیا ہو
جن کے دیکھے ہی سے آنکھوں میں خمار آ جائے
غیر ہی سے سہی پیہم یہ کدورت کیوں ہو
کہیں آئینۂ دل پر نہ غبار آ جائے
کچھ اس انداز سے ہے حسن پشیمان جفا
کوئی مایوس وفا دیکھے تو پیار آ جائے
نازؔ گھر سے لئے جاتا ہے سوئے دشت مجھے
وہ جنوں جس سے بیاباں کو بھی عار آ جائے

غزل
غنچے غنچے پہ گلستاں کے نکھار آ جائے
ناز مرادآبادی