EN हिंदी
گم اس قدر ہوئے آئینۂ جمال میں ہم | شیح شیری
gum is qadar hue aaina-e-jamal mein hum

غزل

گم اس قدر ہوئے آئینۂ جمال میں ہم

محسن احسان

;

گم اس قدر ہوئے آئینۂ جمال میں ہم
اسی کو ڈھونڈتے ہیں اس کے خد و خال میں ہم

جواز سست خرامی تلاش کرتے ہیں
کس اہتمام سے رفتار ماہ و سال میں ہم

زمانے ہم تری ہر کج روی کو جانتے ہیں
اسی لئے کبھی آئے نہ تیری چال میں ہم

جہاں پہ تجھ سے بچھڑنا بہت ضروری تھا
اسی جگہ پہ کھڑے ہیں ترے خیال میں ہم

تعین سفر و سمت سے ہیں بیگانہ
چلے جنوب کو تھے آ گئے شمال میں ہم

شکستہ آئنہ ہیں ہم کو ریزہ ریزہ اٹھا
کہ چور چور ہوئے دل کی دیکھ بھال میں ہم