EN हिंदी
گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے | شیح شیری
gulshan mein phul khilte hi sad-chaak ho gae

غزل

گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے

مسلم انصاری

;

گلشن میں پھول کھلتے ہی صد چاک ہو گئے
رنگین حادثے تھے المناک ہو گئے

دور سبو و جام چلا میکدے میں جب
ہم بے نیاز گردش افلاک ہو گئے

دیکھا جو میرا حال زبوں شام انتظار
اپنے تو اپنے غیر بھی نمناک ہو گئے

ساقی یہ تیرا فیض کرم ہے کہ میگسار
بے باک تھے ہی اور بھی بے باک ہو گئے

باد صبا کو ضد ہے کہ کیوں خاک بھی رہے
مر کر جو کوئے یار میں ہم خاک ہو گئے

یہ انقلاب وقت کا اعجاز دیکھیے
اہل جنوں بھی صاحب ادراک ہو گئے

اچھا ہوا جو مسلمؔ دیوانہ چل بسا
قصے تو دار و گیر کے اب پاک ہو گئے