EN हिंदी
گلشن میں لے کے چل کسی صحرا میں لے کے چل | شیح شیری
gulshan mein le ke chal kisi sahra mein le ke chal

غزل

گلشن میں لے کے چل کسی صحرا میں لے کے چل

ابراہیم اشکؔ

;

گلشن میں لے کے چل کسی صحرا میں لے کے چل
اے دل مگر سکون کی دنیا میں لے کے چل

کوئی تو ہوگا جس کو مرا انتظار ہے
کہتا ہے دل کہ شہر تمنا میں لے کے چل

یہ پیاس بجھ نہ پائی تو میں ڈوب جاؤں گا
ساحل سے دور تو مجھے دریا میں لے کے چل

پہچانتا نہیں ہے مرا نام قیسؔ بھی
اے خضر راہ کوچۂ لیلیٰ میں لے کے چل