گلشن میں بڑے زور کا طوفان اٹھا ہے
جب بھی کوئی پھولوں کا نگہبان اٹھا ہے
دنیا کے بدلنے کا فرشتے نہیں آئے
جب جب بھی اٹھا ہے کوئی انسان اٹھا ہے
سینے کے لئے دامن گل فصل خزاں میں
ہر بار کوئی چاک گریباں اٹھا ہے
میں اس کے سوا کچھ نہیں کہتا مرے ساقی
شاربؔ تری محفل سے پشیمان اٹھا ہے
غزل
گلشن میں بڑے زور کا طوفان اٹھا ہے
شارب لکھنوی