گلابوں کے نشیمن سے مرے محبوب کے سر تک
سفر لمبا تھا خوشبو کا مگر آ ہی گئی گھر تک
وفا کی سلطنت اقلیم وعدہ سر زمین دل
نظر کی زد میں ہے خوابوں سے تعبیروں کے کشور تک
کہیں بھی سرنگوں ہوتا نہیں اخلاص کا پرچم
جدائی کے جزیرے سے محبت کے سمندر تک
محبت اے محبت ایک جذبے کی مسافت ہے
مرے آوارہ سجدے سے تری چوکھٹ کے پتھر تک
اداسی مو قلم ہے نقش میں رنگ ملال ابھرا
تمناؤں کے پس منظر سے دل کے پیش منظر تک
غزل
گلابوں کے نشیمن سے مرے محبوب کے سر تک
غلام محمد قاصر