EN हिंदी
گلابوں کے نشیمن سے مرے محبوب کے سر تک | شیح شیری
gulabon ke nasheman se mere mahbub ke sar tak

غزل

گلابوں کے نشیمن سے مرے محبوب کے سر تک

غلام محمد قاصر

;

گلابوں کے نشیمن سے مرے محبوب کے سر تک
سفر لمبا تھا خوشبو کا مگر آ ہی گئی گھر تک

وفا کی سلطنت اقلیم وعدہ سر زمین دل
نظر کی زد میں ہے خوابوں سے تعبیروں کے کشور تک

کہیں بھی سرنگوں ہوتا نہیں اخلاص کا پرچم
جدائی کے جزیرے سے محبت کے سمندر تک

محبت اے محبت ایک جذبے کی مسافت ہے
مرے آوارہ سجدے سے تری چوکھٹ کے پتھر تک

اداسی مو قلم ہے نقش میں رنگ ملال ابھرا
تمناؤں کے پس منظر سے دل کے پیش منظر تک