EN हिंदी
گفتگو ہو دبی زبان بہت | شیح شیری
guftugu ho dabi zaban bahut

غزل

گفتگو ہو دبی زبان بہت

سخی لکھنوی

;

گفتگو ہو دبی زبان بہت
ہیں لگائے رقیب کان بہت

کیوں نہ گردش اٹھائے جان بہت
ایک میں اور آسمان بہت

گالیوں کی روش کو کم کیجے
آپ کی چلتی ہے زبان بہت

دل کلیجہ دماغ سینہ و چشم
ان کے رہنے کے ہیں مکان بہت

ماہ سا رخ سخیؔ کو دکھلایا
آج تو تھے وہ مہربان بہت