غبار شام وصل کا بھی چھٹ گیا
یہ آخری حجاب تھا جو ہٹ گیا
حضوری و غیاب میں پڑا نہیں
مجھے پلٹنا آتا تھا پلٹ گیا
تری گلی کا اپنا ایک وقت تھا
اسی میں میرا سارا وقت کٹ گیا
خیال خام تھا سو چیخ اٹھا ہوں پھر
مرا خیال تھا کہ میں نمٹ گیا
ہمارے انہماک کا اڑا مذاق
وہی ہوا نہ پھر ورق الٹ گیا
بجا کہ دونوں وقت پھر سے آ ملے
مگر جو وقت درمیاں سے ہٹ گیا
غزل
غبار شام وصل کا بھی چھٹ گیا
شاہین عباس