غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیں
چلا ہے قافلۂ نوبہار کہتے ہیں
بدل گئی ہیں جہاں پر وفا کی سب رسمیں
اجڑ گئے ہیں دلوں کے دیار کہتے ہیں
اس ایک بات سے گلچیں کا دل دھڑکتا ہے
کہ ہم صبا سے حدیث بہار کہتے ہیں
یہ ہجو مے تو کسی مصلحت سے ہے ورنہ
فقیہ شہر بھی ہے بادہ خوار کہتے ہیں
جسے کبھی سر منبر نہ کہہ سکا واعظ
وہ بات اہل جنوں زیر دار کہتے ہیں
سلیمؔ سایۂ گل ہو کہ سختئ زنداں
جنوں ہے شیوۂ مردان کار کہتے ہیں
غزل
غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیں
اصغر سلیم