EN हिंदी
غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیں | شیح شیری
ghubar sa hai sar-e-shaKH-sar kahte hain

غزل

غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیں

اصغر سلیم

;

غبار سا ہے سر شاخسار کہتے ہیں
چلا ہے قافلۂ نوبہار کہتے ہیں

بدل گئی ہیں جہاں پر وفا کی سب رسمیں
اجڑ گئے ہیں دلوں کے دیار کہتے ہیں

اس ایک بات سے گلچیں کا دل دھڑکتا ہے
کہ ہم صبا سے حدیث بہار کہتے ہیں

یہ ہجو مے تو کسی مصلحت سے ہے ورنہ
فقیہ شہر بھی ہے بادہ خوار کہتے ہیں

جسے کبھی سر منبر نہ کہہ سکا واعظ
وہ بات اہل جنوں زیر دار کہتے ہیں

سلیمؔ سایۂ گل ہو کہ سختئ زنداں
جنوں ہے شیوۂ مردان کار کہتے ہیں