گوریوں کالیوں نے مار دیا
جامنوں والیوں نے مار دیا
انگ ہیں یا رکابیاں دھن کی
موہنی تھالیوں نے مار دیا
گنگناتے حسین کانوں کی
ڈولتی بالیوں نے مار دیا
اودے اودے سحاب سے آنچل
رنگ کی جالیوں نے مار دیا
زلف کی نکہتوں نے جاں لے لی
ہونٹ کی لالیوں نے مار دیا
اف وہ پیاسے معززین جنہیں
رس بھری گالیوں نے مار دیا
جھومتی ڈالیوں سے جسم عدمؔ
جھومتی ڈالیوں نے مار دیا
غزل
گوریوں کالیوں نے مار دیا
عبد الحمید عدم