EN हिंदी
گوریوں کالیوں نے مار دیا | شیح شیری
goriyon kaliyon ne mar diya

غزل

گوریوں کالیوں نے مار دیا

عبد الحمید عدم

;

گوریوں کالیوں نے مار دیا
جامنوں والیوں نے مار دیا

انگ ہیں یا رکابیاں دھن کی
موہنی تھالیوں نے مار دیا

گنگناتے حسین کانوں کی
ڈولتی بالیوں نے مار دیا

اودے اودے سحاب سے آنچل
رنگ کی جالیوں نے مار دیا

زلف کی نکہتوں نے جاں لے لی
ہونٹ کی لالیوں نے مار دیا

اف وہ پیاسے معززین جنہیں
رس بھری گالیوں نے مار دیا

جھومتی ڈالیوں سے جسم عدمؔ
جھومتی ڈالیوں نے مار دیا