EN हिंदी
گور میں یاد قد یار نے سونے نہ دیا | شیح شیری
gor mein yaad-e-qad-e-yar ne sone na diya

غزل

گور میں یاد قد یار نے سونے نہ دیا

مصطفیٰ خاں شیفتہ

;

گور میں یاد قد یار نے سونے نہ دیا
فتنۂ حشر کو رفتار نے سونے نہ دیا

واہ اے طالع خفتہ کہ شب عیش میں بھی
وہم بے خوابی اغیار نے سونے نہ دیا

وا رہیں صورت آغوش سحر تک آنکھیں
شوق ہم خوابی دل دار نے سونے نہ دیا

یاس سے آنکھ بھی جھپکی تو توقع سے کھلی
صبح تک وعدۂ دیدار نے سونے نہ دیا

طالع خفتہ کی تعریف کہاں تک کیجے
پاؤں کو بھی خلش خار نے سونے نہ دیا

درد دل سے جو کہا نیند نہ آئی تو کہا
مجھ کو کب نرگس بیمار نے سونے نہ دیا

شب ہجراں نے کہا قصۂ گیسوئے دراز
شیفتہؔ کو بھی دل زار نے سونے نہ دیا