گو ترے شہر میں بھی رات رہے
صبح تک تشنۂ حیات رہے
درد کا چاند بجھ گیا لیکن
غم کے تارے تمام رات رہے
اور بھی ہیں تعلقات مگر
غم کے رشتے سے میری بات رہے
زندگی میں اجل سے پہلے ہی
کیسے جانکاہ سانحات رہے
ہم کو ان سے شکایتیں ہیں شمیمؔ
لوگ مرہون التفات رہے

غزل
گو ترے شہر میں بھی رات رہے
سخاوت شمیم