گو سدھ نہیں اس شوخ ستم گر نے سنبھالی
تس پر بھی کوئی بات ادا سے نہیں خالی
کچھ ہوش نہیں مجھ میں رہا جب سے پلائی
اس نرگس مخمور کی ساقی نے پیالی
شبنم کے عرق میں ہوا خجلت سیتی گل تر
دیکھی جو لب لعل کی اس شوخ کے لالی
وے غیر ہی ہیں جن کی ہر اک بات ہو سنتے
ہم نے تو جو کچھ عرض کی سو سنتے ہی ٹالی
توصیف کوئی کر سکے کیا اے شہ عالمؔ
رتبہ ہے تیرے شعر کا گفتار سے عالی
غزل
گو سدھ نہیں اس شوخ ستم گر نے سنبھالی
آفتاب شاہ عالم ثانی