EN हिंदी
گو مرے دل کے زخم ذاتی ہیں | شیح شیری
go mere dil ke zaKHm zati hain

غزل

گو مرے دل کے زخم ذاتی ہیں

احمد ندیم قاسمی

;

گو مرے دل کے زخم ذاتی ہیں
ان کی ٹیسیں تو کائناتی ہیں

آدمی شش جہات کا دولہا
وقت کی گردشیں براتی ہیں

فیصلے کر رہے ہیں عرش نشیں
آفتیں آدمی پہ آتی ہیں

کلیاں کس دور کے تصور میں
خون ہوتے ہی مسکراتی ہیں

تیرے وعدے ہوں جن کے شامل حال
وہ امنگیں کہاں سماتی ہیں