گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے
اسی غفلت سے لذت ہے گی حاصل خواب شیریں میں
ہماری تلخ کامی کا مزا فرہاد کیا جانے
تصور صورت معنی کا باندھے ہے قصور دل
حقیقت کی یہ صنعت مانی و بہزاد کیا جانے
تردد میں ہے میرے ذبح کے اے عشقؔ وہ اب تک
نگاہ ناز سے بسمل ہوا جلاد کیا جانے
غزل
گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
عشق اورنگ آبادی