EN हिंदी
گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے | شیح شیری
giraftari ki lazzat aur nira aazad kya jaane

غزل

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے

عشق اورنگ آبادی

;

گرفتاری کی لذت اور نرا آزاد کیا جانے
خوشی سے کاٹنا غم کا دل ناشاد کیا جانے

اسی غفلت سے لذت ہے گی حاصل خواب شیریں میں
ہماری تلخ کامی کا مزا فرہاد کیا جانے

تصور صورت معنی کا باندھے ہے قصور دل
حقیقت کی یہ صنعت مانی و بہزاد کیا جانے

تردد میں ہے میرے ذبح کے اے عشقؔ وہ اب تک
نگاہ ناز سے بسمل ہوا جلاد کیا جانے