گراں تھا متن مشکل اور بھی تعبیر پڑھ لینا
تو آساں کر لیا دل خواہ اک تفسیر پڑھ لینا
گزشتہ شب اشاروں سے لکھا کچھ چاند پر میں نے
تمہیں معلوم ہوگا پھر بھی وہ تحریر پڑھ لینا
مہارت ہو گئی چہروں کو پڑھ پڑھ کر ہمیں اتنی
کہ اب آساں ہے چہرہ کی جگہ تصویر پڑھ لینا
ملائم انگلیوں کی ہر عبارت یاد ہے مجھ کو
ہر اک انگشتری کو حلقۂ زنجیر پڑھ لینا
ملی تھی اک یہی شورش زدہ دل کی عمل داری
سو لکھ دی ہے تمہارے نام یہ جاگیر پڑھ لینا
اگر تاریخ کچھ الفاظ لکھے اگلی صدیوں میں
تو کیا کیا لوگ اب ہیں قابل تحریر پڑھ لینا
محبت خون بن کر جسم میں دوڑے تو کیا کہنا
بس اتنا کہہ دیا باقی کلام میرؔ پڑھ لینا
غزل
گراں تھا متن مشکل اور بھی تعبیر پڑھ لینا
محمد اعظم