گلہ ہونٹوں پہ لائے جا رہا ہوں
میں تیرا غم منائے جا رہا ہوں
وہ مجھ کو بھول جائے جا رہی ہے
میں اس کو یاد آئے جا رہا ہوں
بدن تھا آ گیا ہے لوٹ کے گھر
میں تیرے پاس پائے جا رہا ہوں
ستم یہ ہے کہ اب تو بھی نہیں ہے
گریباں منہ چھپائے جا رہا ہوں
جسے دیکھو وہ روئے جا رہا ہے
میں تیرے خط سنائے جا رہا ہوں
غزل
گلہ ہونٹوں پہ لائے جا رہا ہوں
عارف اشتیاق