EN हिंदी
گلہ ہونٹوں پہ لائے جا رہا ہوں | شیح شیری
gila honTon pe lae ja raha hun

غزل

گلہ ہونٹوں پہ لائے جا رہا ہوں

عارف اشتیاق

;

گلہ ہونٹوں پہ لائے جا رہا ہوں
میں تیرا غم منائے جا رہا ہوں

وہ مجھ کو بھول جائے جا رہی ہے
میں اس کو یاد آئے جا رہا ہوں

بدن تھا آ گیا ہے لوٹ کے گھر
میں تیرے پاس پائے جا رہا ہوں

ستم یہ ہے کہ اب تو بھی نہیں ہے
گریباں منہ چھپائے جا رہا ہوں

جسے دیکھو وہ روئے جا رہا ہے
میں تیرے خط سنائے جا رہا ہوں