EN हिंदी
گھٹ کے رہ جاؤں گا بے احساس غم خواروں کے پیچ | شیح شیری
ghuT ke rah jaunga be-ehsas gham-KHwaron ke pech

غزل

گھٹ کے رہ جاؤں گا بے احساس غم خواروں کے پیچ

سید نصیر شاہ

;

گھٹ کے رہ جاؤں گا بے احساس غم خواروں کے پیچ
آ گیا ہوں اپنے ہی کمرے کی دیواروں کے بیچ

میں مرا دل رات پیلا چاند تیری یاد کا
مر رہی ہے اک کہانی اپنے کرداروں کے بیچ

مرتعش ہیں چند سانسیں تو سکوت شہر میں
کوئی تو زندہ ہے اس ملبے کے انباروں کے بیچ

گھٹ کے مر جائیں ندامت سے نہ اپنے رہنما
پھنس گئی ہیں گردنیں تحسین کے ہاروں کے بیچ