گھٹ کے رہ جاؤں گا بے احساس غم خواروں کے پیچ
آ گیا ہوں اپنے ہی کمرے کی دیواروں کے بیچ
میں مرا دل رات پیلا چاند تیری یاد کا
مر رہی ہے اک کہانی اپنے کرداروں کے بیچ
مرتعش ہیں چند سانسیں تو سکوت شہر میں
کوئی تو زندہ ہے اس ملبے کے انباروں کے بیچ
گھٹ کے مر جائیں ندامت سے نہ اپنے رہنما
پھنس گئی ہیں گردنیں تحسین کے ہاروں کے بیچ
غزل
گھٹ کے رہ جاؤں گا بے احساس غم خواروں کے پیچ
سید نصیر شاہ