EN हिंदी
گھٹنے والے تھے جب عذاب مرے | شیح شیری
ghaTne wale the jab azab mare

غزل

گھٹنے والے تھے جب عذاب مرے

زہرا قرار

;

گھٹنے والے تھے جب عذاب مرے
آ گئے یاد مجھ کو خواب مرے

ایک پہلو میں سو رہے ہیں وہ
ایک پہلو میں ہے کتاب مرے

ناپ لیں گے اب اور کتنی بار
کپڑے سی دیجئے جناب مرے

عشق اگر رائیگاں ہوا تو کیا
آج بچے ہیں کامیاب مرے

ویسے بھی آپشن نہیں تھا کوئی
بن گئے تم ہی انتخاب مرے

میرے گالوں تک آ گیا ہے وہ
چومتے چومتے گلاب مرے