EN हिंदी
گھر سے نکلے تھے آرزو کر کے | شیح شیری
ghar se nikle the aarzu kar ke

غزل

گھر سے نکلے تھے آرزو کر کے

نینا سحر

;

گھر سے نکلے تھے آرزو کر کے
آج دل لائیں گے رفو کر کے

سارے خانے مہک اٹھے دل کے
تجھ کو پانے کی جستجو کر کے

تجھ کو مانگا تمام شب ہم نے
عشق سے جان و تن وضو کر کے

آج اک بار خود کو پھر دیکھو
میرا احساس چار سو کر کے

زخم دکھتے نہیں مگر اس نے
رکھ دیا دل لہو لہو کر کے