گھر سے بے زار ہوں کالج میں طبیعت نہ لگے
اتنی اچھی بھی کسی شخص کی صورت نہ لگے
ایک اک انچ پہ اس جسم کے ستر ستر
بوسے لیجے تو بھلا کیوں وہ قیامت نہ لگے
زہر میٹھا ہو تو پینے میں مزا آتا ہے
بات سچ کہیے مگر یوں کہ حقیقت نہ لگے
آئینہ عکس مرے ہاتھ تجلی غائب
میرے دشمن کو بھی یارب مری عادت نہ لگے
غزل
گھر سے بے زار ہوں کالج میں طبیعت نہ لگے
فضیل جعفری