گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے
آج ساغر شراب کا چھلکے
سوگ میں میرے مہندی کے بدلے
لال کرتے ہیں ہاتھ مل مل کے
چھوڑیئے اب طواف کعبہ کا
دیر کی گرد ڈھونڈھئے چل کے
دل ہے پتھر سا ان کا بھاری ہے
ورنہ ہیں کان کے بہت ہلکے
تلوا کھجلا رہا ہے پھر میرا
یاد کرتے ہیں خار جنگل کے
آج مردہ سخیؔ کا روئے گا
اس جنازے کو دیکھنا چل کے
غزل
گھر میں ساقیٔ مست کے چل کے
سخی لکھنوی