EN हिंदी
گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے | شیح شیری
ghar mein rahte hue Dar lagta hai

غزل

گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے

بی ایس جین جوہر

;

گھر میں رہتے ہوئے ڈر لگتا ہے
اب بیابان ہی گھر لگتا ہے

پاؤں رکھتا ہوں تو دھنستی ہے زمیں
سر اٹھاتا ہوں تو سر لگتا ہے

قتل و غارت ہے گلی کوچوں میں
شہر دہشت کا نگر لگتا ہے

ڈگمگاتی ہے دھماکوں سے زمیں
آسماں زیر و زبر لگتا ہے

زندگی یوں تو گزر جائے گی
کتنا مشکل یہ سفر لگتا ہے

غیر تو غیر ہمیں آج کے دن
اپنے ہم سایے سے ڈر لگتا ہے