گھر میں مٹی کا دیا موجود ہے
روشنی سے رابطہ موجود ہے
چاہئے بینائی سننے کے لیے
بعض رنگوں میں صدا موجود ہے
کب سے اڑتا ہے غبارہ ارض کا
اس میں اب کتنی ہوا موجود ہے
گو بہت محدود ہے جنس وفا
پھر بھی میرے بے وفا! موجود ہے
عمر بھر جنگل میں رہ سکتا ہوں میں
اس میں گھر جیسی فضا موجود ہے
ذکر گمراہی کہاں سے آ گیا
راستہ ہی کون سا موجود ہے
نا خدا بے خوف اب لنگر اٹھا
ناؤ میں اک با خدا موجود ہے
غزل
گھر میں مٹی کا دیا موجود ہے
انجم خیالی