EN हिंदी
گھر میں چاندی کے کوئی سونے کے در رکھ جائے گا | شیح شیری
ghar mein chandi ke koi sone ke dar rakh jaega

غزل

گھر میں چاندی کے کوئی سونے کے در رکھ جائے گا

عزم شاکری

;

گھر میں چاندی کے کوئی سونے کے در رکھ جائے گا
وہ مرے چشمے میں جب اپنی نظر رکھ جائے گا

قید کر لے جائے گا نیندوں کی ساری کائنات
ہاں مگر پلکوں پہ کچھ سچے گہر رکھ جائے گا

سارے دکھ سو جائیں گے لیکن اک ایسا غم بھی ہے
جو مرے بستر پہ صدیوں کا سفر رکھ جائے گا

جگمگاتے جاگتے رشتوں کے سر کٹ جائیں گے
جب کوئی احساس کے پنجرے میں ڈر رکھ جائے گا

تیری فن کاری کا دنیا خود کرے گی اعتراف
سنگ ریزوں پر تو جب شیشے کے گھر رکھ جائے گا