EN हिंदी
گھر کو جانے کا راستہ نہیں تھا | شیح شیری
ghar ko jaane ka rasta nahin tha

غزل

گھر کو جانے کا راستہ نہیں تھا

الیاس بابر اعوان

;

گھر کو جانے کا راستہ نہیں تھا
ورنہ کرنے کو کیا سے کیا نہیں تھا

مجھے کہتا تھا چھوڑ دے مجھ کو
اور مرا ہاتھ چھوڑتا نہیں تھا

کام سارے درست تھے میرے
جب مجھے کوئی ٹوکتا نہیں تھا

لوگ آنکھوں سے آتے جاتے تھے
حرف جب راستہ بنا نہیں تھا

تب کہیں لوگ جانتے تھے مجھے
جب مجھے کوئی جانتا نہیں تھا