گھر کو جانے کا راستہ نہیں تھا
ورنہ کرنے کو کیا سے کیا نہیں تھا
مجھے کہتا تھا چھوڑ دے مجھ کو
اور مرا ہاتھ چھوڑتا نہیں تھا
کام سارے درست تھے میرے
جب مجھے کوئی ٹوکتا نہیں تھا
لوگ آنکھوں سے آتے جاتے تھے
حرف جب راستہ بنا نہیں تھا
تب کہیں لوگ جانتے تھے مجھے
جب مجھے کوئی جانتا نہیں تھا
غزل
گھر کو جانے کا راستہ نہیں تھا
الیاس بابر اعوان