EN हिंदी
گھر کی تسلیوں میں جواز ہنر تو ہے | شیح شیری
ghar ki tasalliyon mein jawaz-e-hunar to hai

غزل

گھر کی تسلیوں میں جواز ہنر تو ہے

جاوید ناصر

;

گھر کی تسلیوں میں جواز ہنر تو ہے
ان جنگلوں میں رات کا جھوٹا سفر تو ہے

جس کے لیے ہواؤں سے منہ پونچھتی ہے نیند
اس جرأت حساب میں خوابوں کا ڈر تو ہے

کھلتی ہیں آسماں میں سمندر کی کھڑکیاں
بے دین راستوں پہ کہیں اپنا گھر تو ہے

روشن کوئی چراغ مزار ہوا پہ ہو
پلکوں پہ آج رات غبار سحر تو ہے